Add To collaction

غم کی قید

قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا
اچھا کیا کہ آپ نے اپنا بنا لیا

ہونے دیا نہ ہم نے اندھیرا شب فراق
بجھنے لگا چراغ تو دل کو جلا لیا

دنیا کے پاس ہے کوئی اس طنز کا جواب
دیوانہ اپنے حال پہ خود مسکرا لیا

کیا بات تھی کہ خلوت زاہد کو دیکھ کر
رند گناہ گار نے سر کو جھکا لیا

چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا

ناقابل بیاں ہیں محبت کی لذتیں
کچھ دل ہی جانتا ہے جو دل نے مزا لیا

روز ازل پڑی تھی ہزاروں ہی نعمتیں
ہم نے کسی کا درد محبت اٹھا لیا

بڑھنے لگی جو تلخئ غم ہائے زندگی
تھوڑا سا بادۂ غم جاناں ملا لیا

واقف نہیں گرفت تصور سے وہ شمیمؔ
جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ دامن چھڑا لیا



شمیم کرہانی

   5
1 Comments

Angela

09-Oct-2021 09:31 AM

Good

Reply